حیدرآباد،25 ؍مئی (پریس نوٹ)پروفیسر احتشام احمد خان‘ ڈین‘ اسکول آف ماس
کام اینڈ جرنلزم کے مطابق انٹرنس ٹسٹ کے لیے آن لائن رجسٹریشن کی آخری
تاریخ 27؍ مئی ہے۔ شعبہ میں ایم اے (ایم سی جے) اور پی ایچ ڈی (جرنلزم اینڈ
ماس کمیونکیشن) کورسز میں داخلے جاری ہیں۔بڑی تعداد میں ایم سی جے کامیاب
طلبہ ملازمتوں سے منسلک ہوچکے ہیں۔ شعبہ کے فارغ التحصیل طلبہ نہ صرف اردو
کے صحافتی ادارے بلکہ دیگر زبانوں میں کام کرنے والے ادارجات میں بھی اپنی
خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پروفیسر احتشام احمد خان کے مطابق شعبہ بتدریج ترقی کررہا ہے اور اس بات
کو ثابت کرنے میں لگا ہے کہ ذریعہ تعلیم طلبا کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن
سکتا ہے۔ شعبہ میں بیشتر طلبا کمزور سماجی ۔معاشی پس منظر سے آتے ہیں بسا
اوقات یہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اپنے خاندان کے پہلے فرد ہوتے ہیں۔
ایک اور مشترکہ بات یہ ہے کہ ان طلبا کا تعلق دور افتادہ مقامات سے ہوتا
ہے۔ انھیں مارکیٹ کے تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیتوں سے لیس کرنا شعبہ کے
لیے کسی چیالنچ سے کم نہیں۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی‘ شعبہ ترسیل عامہ وصحافت کا قیام 2004ء
میں عمل میں آیا اور شعبہ جلد ہی اپنی ایک پہچان بنانے کے سفر پر گامزن ہے۔
الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں طلباء کی تربیت کے لیے شعبے میں جدید ترین
انفراسٹرکچر فراہم کیا گیا ہے۔ طلبا کو ویڈیو اسٹوڈیو‘آڈیو اسٹوڈیو‘
اسوسیٹیڈ کنٹرول روم اور ایک جامع پوسٹ پروڈکشن سہولت سے آراستہ آڈیو و
ویڈیو سوٹس‘ ٹیلی پرامپٹر‘ کمپیوٹر گرافکس اور اینی میشن کی سہولیات فراہم
کی گئی ہے۔ شعبے میں ہائی اینڈ گرافکس ورک اسٹیشن جو کہ عصری سافٹ وئیر سے
لیس ہیں دستیاب
کروائے گئے ہیں تاکہ (2D) اور (3D) اینی میشن اور گرافکس
لیاب میں استعمال کیے جاسکیں۔ شعبے کے پرنٹ لیاب میں تجرباتی اخبار اظہار
کی طباعت کے لیے (14) عصری کمپیوٹرس نصب ہیں یہ اخبار طلباء کی جانب سے خود
ہی شائع کیا جاتا ہے۔
طلباء کو عملی مشق کے لیے تیار کروانے انٹرن شپ کروائی جاتی ہے تاکہ وہ
عملی رپورٹنگ کا تجربہ حاصل کرسکیں۔ اس طرح سے طلباء انڈسٹری میں داخلہ کے
لیے درکار مہارت حاصل کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد فریاد‘
اسوسی ایٹ پروفیسر نے کیا۔ انھوں نے بتلایا کہ حال ہی میں ڈائرکٹوریٹ آف
آڈیوویژیول پبلسٹی (DAVP) نے نئی دہلی میں بچوں کو انٹرن شپ کی سہولت دینے
کا پیش کش کیا ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے چیرمن
پروفیسر شافع قدوائی کے مطابق اردو ترسیل عامہ کی زبان کے طور پر کارآمد ہے
اس حوالے سے آجرین کو تحفظات تھے، لیکن اب اس حوالے سے شروعات ہوچکی ہے۔
ہمیں اس بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ فلموں میں اسکرپٹ اور اسکرین پلے آج
بھی زیادہ تر اردو میں لکھے جاتے ہیں۔
داخلہ بذریعہ انٹرنس ٹسٹ ہوگا۔ اُمیدواروں کے لیے لازم ہے کہ وہ درخواست
آن لائن پُرکریں۔ درخواست کے ساتھ پاس پورٹ سائز فوٹو اور دستخط کی اسکین
کاپی اپلوڈ کرنی ہوگی۔ عام زمرہ کے لیے 500 روپئے کا چالان اور ایس سی؍ایس
ٹی اور جسمانی معذورین کے لیے 300 روپئے کا چالان داخل کرنا ہوگا۔ فارم
داخل کرنے کی آخری تاریخ 27؍مئی 2015 ہے۔ ایس سی/ ایس ٹی اور دیگر
پسماندہ طبقات کیلئے تحفظات حکومت ہند کے اُصول وضوابط کے مطابق ہوں گے۔
حسب گنجائش، لڑکوں اور لڑکیوں کو ہاسٹل کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ مزید
تفصیلات یونیورسٹی ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔